Welcome

Chat with your friends on Notesmela chatango chatroom :)

Saturday, September 4, 2010

Jinhain mein doondta tha Aasmanon main

جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں

 
جنھيں ميں ڈھونڈتا تھا آسمانوں ميں زمينوں ميں

وہ نکلے ميرے ظلمت خانہ دل کے مکينوں ميں

حقيقت اپني آنکھوں پر نماياں جب ہوئي اپني

مکاں نکلا ہمارے خانہ دل کے مکينوں ميں

اگر کچھ آشنا ہوتا مذاق جبہہ سائي سے

تو سنگ آستاں کعبہ جا ملتا جبينوں ميں

کبھي اپنا بھي نظارہ کيا ہے تو نے اے مجنوں

کہ ليلي کي طرح تو خود بھي ہے محمل نشينوں ميں

مہينے وصل کے گھڑيوں کي صورت اڑتے جاتے ہيں

مگر گھڑياں جدائي کي گزرتي ہيں مہينوں ميں

مجھے روکے گا تو اے ناخدا کيا غرق ہونے سے

کہ جن کو ڈوبنا ہو ، ڈوب جاتے ہيں سفينوں ميں

چھپايا حسن کو اپنے کليم اللہ سے جس نے

وہي ناز آفريں ہے جلوہ پيرا نازنينوں ميں

جلا سکتي ہے شمع کشتہ کو موج نفس ان کي

الہي! کيا چھپا ہوتا ہے اہل دل کے سينوں ميں

تمنا درد دل کي ہو تو کر خدمت فقيروں کي

نہيں ملتا يہ گوہر بادشاہوں کے خزينوں ميں

نہ پوچھ ان خرقہ پوشوں کي ، ارادت ہو تو ديکھ ان کو

يد بيضا ليے بيٹھے ہيں اپني آستينوں ميں

ترستي ہے نگاہ نا رسا جس کے نظارے کو

وہ رونق انجمن کي ہے انھي خلوت گزينوں ميں

کسي ايسے شرر سے پھونک اپنے خرمن دل کو

کہ خورشيد قيامت بھي ہو تيرے خوشہ چينوں ميں

محبت کے ليے دل ڈھونڈ کوئي ٹوٹنے والا

يہ وہ مے ہے جسے رکھتے ہيں نازک آبگينوں ميں

سراپا حسن بن جاتا ہے جس کے حسن کا عاشق

بھلا اے دل حسيں ايسا بھي ہے کوئي حسينوں ميں

پھڑک اٹھا کوئي تيري ادائے 'ما عرفنا' پر

ترا رتبہ رہا بڑھ چڑھ کے سب ناز آفرينوں ميں

نماياں ہو کے دکھلا دے کبھي ان کو جمال اپنا

بہت مدت سے چرچے ہيں ترے باريک بينوں ميں

خموش اے دل! ، بھري محفل ميں چلانا نہيں اچھا

ادب پہلا قرينہ ہے محبت کے قرينوں ميں

برا سمجھوں انھيں مجھ سے تو ايسا ہو نہيں سکتا

کہ ميں خود بھي تو ہوں اقبال اپنے نکتہ چينوں ميں



No comments:

Post a Comment